EN हिंदी
جس طرف بھی دیکھتی ہوں ایک ہی تصویر ہے | شیح شیری
jis taraf bhi dekhti hun ek hi taswir hai

غزل

جس طرف بھی دیکھتی ہوں ایک ہی تصویر ہے

رخشاں ہاشمی

;

جس طرف بھی دیکھتی ہوں ایک ہی تصویر ہے
اے خدا کیا وہ مری قسمت میں بھی تحریر ہے

اس ہتھیلی پہ محبت کی لکیریں ہیں بہت
ہاں مگر زنجیر میں الجھا خط تقدیر ہے

میرے رستے میں کھڑی ہے چین کی دیوار سی
اس طرف ہیں خواب میرے اس طرف تعبیر ہے

جانے کیوں منہدی رچا رکھی ہے میرے ویر نے
جانے کیوں ہم لڑکیوں کے پاؤں میں زنجیر ہے

ہم تو کرتے تھے محبت بھی عبادت کی طرح
اب کھلا رخشاںؔ محبت قابل تعزیر ہے