EN हिंदी
جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے | شیح شیری
jine ka na kuchh hosh na marne ki KHabar hai

غزل

جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے

اصغر گونڈوی

;

جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے
اے شعبدہ پرداز یہ کیا طرز نظر ہے

سینے میں یہاں دل ہے نہ پہلو میں جگر ہے
اب کون ہے جو تشنۂ پیکان نظر ہے

ہے تابش انوار سے عالم تہہ و بالا
جلوہ وہ ابھی تک تہہ دامان نظر ہے

کچھ ملتے ہیں اب پختگی عشق کے آثار
نالوں میں رسائی ہے نہ آہوں میں اثر ہے

ذروں کو یہاں چین نہ اجرام فلک کو
یہ قافلہ بے تاب کہاں گرم سفر ہے

خاموش یہ حیرت کدۂ دہر ہے اصغرؔ
جو کچھ نظر آتا ہے وہ سب طرز نظر ہے