EN हिंदी
جی کا جنجال ہے عشق میاں قصہ یہ تمام کرو والیؔ | شیح شیری
ji ka janjal hai ishq miyan qissa ye tamam karo wali

غزل

جی کا جنجال ہے عشق میاں قصہ یہ تمام کرو والیؔ

والی آسی

;

جی کا جنجال ہے عشق میاں قصہ یہ تمام کرو والیؔ
بڑی رات گئی اب سو جاؤ کچھ دیر آرام کرو والیؔ

سب جاگنے والے راتوں کے شب زندہ دار نہیں ہوتے
تم اپنے ساتھ میں اوروں کی کیوں نیند حرام کرو والیؔ

سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں
سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو والیؔ

کیوں گھبرائے گھبرائے ہو کیوں اکتائے اکتائے ہو
اک مدت کے بعد آئے ہو کچھ دن تو قیام کرو والیؔ

ہم دارا ہیں نہ سکندر ہیں درویش ہیں مست قلندر ہیں
چاہو تو ہمارے ساتھ بسر تم بھی اک شام کرو والیؔ

جب بھول گئے تم یاروں کو اپنے پیاروں دل داروں کو
پھر شہر کے منصب داروں کو جھک کے سلام کرو والیؔ

تم ناحق بھیس بدلتے ہو ہم کو یونہی اچھے لگتے ہو
کیوں قشقہ کھینچو دیر میں بیٹھو ترک اسلام کرو والیؔ