EN हिंदी
جی چاہا جدھر چھوڑ دیا تیر ادا کو | شیح شیری
ji chaha jidhar chhoD diya tir ada ko

غزل

جی چاہا جدھر چھوڑ دیا تیر ادا کو

رسا رامپوری

;

جی چاہا جدھر چھوڑ دیا تیر ادا کو
چٹکی میں اڑائے ہوئے پھرتے ہیں قضا کو

سجدوں کا بھی موقع نہ رہا اہل وفا کو
پھر پھر کے مٹاتے ہیں وہ نقش کف پا کو

جب پاتے ہیں سر دھنتے ہی پاتے ہیں رساؔ کو
سمجھائے کہاں تک کوئی اس مرد خدا کو

یوں ہم نے چھپائی ہے ترے وصل کی حسرت
جس طرح چھپاتا ہے خطاوار خطا کو

اب چھوڑ رساؔ عشق بتاں دیکھ کہا مان
کمبخت تجھے منہ بھی دکھانا ہے خدا کو