جسارت کے رہتے بھی خاموش ہونا
ہے اس کے سوا کیا ستم پوش ہونا
پریشاں نہیں تہمتوں سے میں لیکن
گراں ہے تمہارا یہ خاموش ہونا
محبت میں الزام لگنے دو یارو
وفا میں ہے جائز خطا پوش ہونا
وہی اک قد آور جو تشہیر میں تھا
پراسرار ہے اس کا روپوش ہونا
مری چاہتوں کو ہوا دے گیا ہے
ان آنکھوں کا وعدہ فراموش ہونا
پلک تک کبھی ایک قطرہ نہ پہنچا
ہے آنکھوں کی قسمت بلانوش ہونا
ستم ہے بلا ہے قیامت ہے گویا
بچھڑنے سے پہلے ہم آغوش ہونا
غزل
جسارت کے رہتے بھی خاموش ہونا
پون کمار