EN हिंदी
جہاں میں کون کہہ سکتا ہے تم کو بے وفا تم ہو | شیح شیری
jahan mein kaun kah sakta hai tumko bewafa tum ho

غزل

جہاں میں کون کہہ سکتا ہے تم کو بے وفا تم ہو

ظہیرؔ دہلوی

;

جہاں میں کون کہہ سکتا ہے تم کو بے وفا تم ہو
یہ تھوڑی وضع داری ہے کہ دشمن آشنا تم ہو

تباہی سامنے موجود ہے گر آشنا تم ہو
خدا حافظ ہے اس کشتی کا جس کے ناخدا تم ہو

جفا جو بے مروت بے وفا ناآشنا تم ہو
مگر اتنی برائی پر بھی کتنے خوش نما تم ہو

بھروسا غیر کو ہوگا تمہاری آشنائی کا
تم اپنی ضد پہ آ جاؤ تو کس کے آشنا تم ہو

کوئی دل شاد ہوتا ہے کوئی ناشاد ہوتا ہے
کسی کے مدعی تم ہو کسی کا مدعا تم ہو

ظہیرؔ اس کا نہیں شکوہ نہ کی گر قدر گردوں نے
زمانہ جانتا ہے تم کو جیسے خوش نوا تم ہو