جہاں عہد تمنا ختم ہو جائے
عذاب جاودانی زندگی ہے
رلاتی ہے مجھے کیوں چاندنی رات
یہی اک راز میری زندگی ہے
خلش ہو درد ہو کاہش ہو کچھ ہو
فقط جینا بھی کوئی زندگی ہے
ہلاک انجام تکمیل تمنا
بقائے آرزو ہی زندگی ہے
جگر میں ٹیس لب ہنسنے پہ مجبور
کچھ ایسی ہی ہماری زندگی ہے
وہ چاہے جس قدر بھی مختصر ہو
محبت کی جوانی زندگی ہے
امید مر چکیں میں جی رہا ہوں
عجب بے اختیاری زندگی ہے
جوانی اور ہنگاموں سے خالی
یہ جینا ہے یہ کوئی زندگی ہے
گزاری تھیں خوشی کی چند گھڑیاں
انہیں کی یاد میری زندگی ہے
محبت دونوں جانب سے محبت
نہ پوچھو آہ کیسی زندگی ہے
غزل
جہاں عہد تمنا ختم ہو جائے
عندلیب شادانی