EN हिंदी
جفائے عہد کا الزام الٹ بھی سکتا ہوں | شیح شیری
jafa-e-ahd ka ilzam ulaT bhi sakta hun

غزل

جفائے عہد کا الزام الٹ بھی سکتا ہوں

نعیم ضرار احمد

;

جفائے عہد کا الزام الٹ بھی سکتا ہوں
اسے یقین نہ تھا میں پلٹ بھی سکتا ہوں

میں اپنے عشق میں شاہیں مزاج رکھتا ہوں
پلٹ تو جاتا ہوں لیکن جھپٹ بھی سکتا ہوں

جنوں میں ظلم کی گردن اتار لیتا ہوں
تو اک نگاہ محبت میں کٹ بھی سکتا ہوں

عدوئے شہر میں بارود ہوں محبت کا
حدوں سے بات بڑھے گی تو پھٹ بھی سکتا ہوں

بساط ارض پہ چاہوں تو پھیل جاؤں میں
ہو رمز یار تو دل میں سمٹ بھی سکتا ہوں