جب یاد آیا تیرا مہکتا بدن مجھے
بہلا سکی نہ بوئے گل و یاسمن مجھے
سڑکوں پہ جو پھراتے تھے بے پیرہن مجھے
اب دینے آئے ہیں وہ مرے گھر کفن مجھے
اہل خرد کے سائے سے یہ دھوپ ہی بھلی
دیتا ہے مشورہ مرا دیوانہ پن مجھے
اک آرزو ہے دولت کونین سے سوا
کہہ کر پکاریں لوگ شہید وطن مجھے
فکر حیات و فکر زمانہ کے ساتھ ساتھ
فکر حبیب ہے کبھی فکر سخن مجھے

غزل
جب یاد آیا تیرا مہکتا بدن مجھے
رفعت الحسینی