جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے
دل و دیں کا پیام ہوتا ہے
ان سے ہوتا ہے سامنا جس دن
دور ہی سے سلام ہوتا ہے
دل کو روکوں کہ چشم گریاں کو
ایک ہی خوب کام ہوتا ہے
آپ ہیں اور مجمع اغیار
روز دربار عام ہوتا ہے
زیست سے تنگ ہیں نہ چھیڑ ہمیں
دیکھ غصہ حرام ہوتا ہے
لیجے موسیٰ سے لن ترانی کی
اب تو ہم سے کلام ہوتا ہے
داغؔ کا نام سن کے وہ بولے
آدمی کا یہ نام ہوتا ہے
غزل
جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے
داغؔ دہلوی