EN हिंदी
جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے | شیح شیری
jab wo but ham-kalam hota hai

غزل

جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے

داغؔ دہلوی

;

جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے
دل و دیں کا پیام ہوتا ہے

ان سے ہوتا ہے سامنا جس دن
دور ہی سے سلام ہوتا ہے

دل کو روکوں کہ چشم گریاں کو
ایک ہی خوب کام ہوتا ہے

آپ ہیں اور مجمع اغیار
روز دربار عام ہوتا ہے

زیست سے تنگ ہیں نہ چھیڑ ہمیں
دیکھ غصہ حرام ہوتا ہے

لیجے موسیٰ سے لن ترانی کی
اب تو ہم سے کلام ہوتا ہے

داغؔ کا نام سن کے وہ بولے
آدمی کا یہ نام ہوتا ہے