EN हिंदी
جب ترے نین مسکراتے ہیں | شیح شیری
jab tere nain muskuraate hain

غزل

جب ترے نین مسکراتے ہیں

عبد الحمید عدم

;

جب ترے نین مسکراتے ہیں
زیست کے رنج بھول جاتے ہیں

کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر
بھول کر آ گئے ہیں جاتے ہیں

کشتیاں یوں بھی ڈوب جاتی ہیں
ناخدا کس لیے ڈراتے ہیں

اک حسیں آنکھ کے اشارے پر
قافلے راہ بھول جاتے ہیں