EN हिंदी
جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز | شیح شیری
jab se tera karam hai banda-nawaz

غزل

جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز

چراغ حسن حسرت

;

جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز
سوز ہے سوز اور نہ ساز ہے ساز

میں ہوں اور میری بے پر و بالی
دل ہے اور دل کی جرأت پرواز

حسن کی برہمی معاذ اللہ
گیسوؤں کے بکھرنے کا انداز

زلف برہم جھکی ہوئی نظریں
گردن ناز میں کمند نیاز

قد بالا و دامن کوتاہ
منزل عشق کے نشیب و فراز

قطع ہونے لگا ہے رشتۂ زیست
اے غم یار تیری عمر دراز