EN हिंदी
جب سفر سے لوٹ کر آنے کی تیاری ہوئی | شیح شیری
jab safar se lauT kar aane ki tayyari hui

غزل

جب سفر سے لوٹ کر آنے کی تیاری ہوئی

آفتاب حسین

;

جب سفر سے لوٹ کر آنے کی تیاری ہوئی
بے تعلق تھی جو شے وہ بھی بہت پیاری ہوئی

چار سانسیں تھیں مگر سینے کو بوجھل کر گئیں
دو قدم کی یہ مسافت کس قدر بھاری ہوئی

ایک منظر ہے کہ آنکھوں سے سرکتا ہی نہیں
ایک ساعت ہے کہ ساری عمر پر طاری ہوئی

اس طرح چالیں بدلتا ہوں بساط دہر پر
جیت لوں گا جس طرح یہ زندگی ہاری ہوئی

کن طلسمی راستوں میں عمر کاٹی آفتابؔ
جس قدر آساں لگا اتنی ہی دشواری ہوئی