EN हिंदी
جب مخالف مرا رازداں ہو گیا | شیح شیری
jab muKhaalif mera raaz-dan ho gaya

غزل

جب مخالف مرا رازداں ہو گیا

اختر شاہجہانپوری

;

جب مخالف مرا رازداں ہو گیا
راز سر بستہ سب پر عیاں ہو گیا

مجھ کو احساس شرمندگی ہے بہت
قصۂ درد کیسے بیاں ہو گیا

کتنی حسرت سے تکتی رہی ہر خوشی
اور دامن مرا دھجیاں ہو گیا

مسئلہ بن گئی فکر تفہیم کا
لفظ کا حسن بھی رائیگاں ہو گیا

لوگ یہ سوچ کے ہی پریشان ہیں
میں زمیں تھا تو کیوں آسماں ہو گیا

شکوہ سنجان تنہائی ہیں سب کے سب
میرا غم بھی غم دو جہاں ہو گیا

پیڑ کیا میرے آنگن کا اخترؔ گرا
لوگ سمجھے کہ میں بے اماں ہو گیا