EN हिंदी
جب میں اس کے گاؤں سے باہر نکلا تھا | شیح شیری
jab main uske ganw se bahar nikla tha

غزل

جب میں اس کے گاؤں سے باہر نکلا تھا

اسلم کولسری

;

جب میں اس کے گاؤں سے باہر نکلا تھا
ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا

مجھ کو یاد ہے جب اس گھر میں آگ لگی
اوپر سے بادل کا ٹکڑا گزرا تھا

شام ہوئی اور سورج نے اک ہچکی لی
بس پھر کیا تھا کوسوں تک سناٹا تھا

میں نے اپنے سارے آنسو بخش دیے
بچے نے تو ایک ہی پیسہ مانگا تھا

شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا