EN हिंदी
جب کوئی بھی خاقان سر بام نہ ہوگا | شیح شیری
jab koi bhi KHaqan sar-e-baam na hoga

غزل

جب کوئی بھی خاقان سر بام نہ ہوگا

امین راحت چغتائی

;

جب کوئی بھی خاقان سر بام نہ ہوگا
پھر اہل زمیں پر کوئی الزام نہ ہوگا

کل وہ ہمیں پہچان نہ پائے سر راہے
شاید انہیں اب ہم سے کوئی کام نہ ہوگا

پھر کون سمجھ پائے گا اسرار حقیقت
جب فیصلہ کوئی بھی سر عام نہ ہوگا

یہ عہد رواں خاک نشاں دھیان میں رکھو
پھر ڈھونڈو گے کس کو جو کوئی نام نہ ہوگا

بننے کو ہے اک روز پرندوں کا مقدر
اتریں گے تو ہم رنگ زمیں دام نہ ہوگا

محفل میں اگر ذکر ہو ارباب وفا کا
ایسا نہیں راحتؔ کہ ترا نام نہ ہوگا