EN हिंदी
جب کوئی عالم شہود نہ تھا | شیح شیری
jab koi aalam-e-shuhud na tha

غزل

جب کوئی عالم شہود نہ تھا

سہیل اختر

;

جب کوئی عالم شہود نہ تھا
میں بھی اک خواب تھا وجود نہ تھا

اپنی تخلیق سے ہوا محدود
ورنہ میں جانتا حدود نہ تھا

مجھ میں بھی لو تھی آگ تھی پہلے
میرا سرمایہ صرف دود نہ تھا

جانے اس نے مجھے خریدا کیوں
میں زیاں ہی زیاں تھا سود نہ تھا

طرز اظہار نے کیا مخصوص
خاص اشعار کا ورود نہ تھا

اک اسیری یہاں تھی شرط شناخت
اور میں بندۂ قیود نہ تھا

تجھ سے رنگینئی جہاں ہے سہیلؔ
پہلے یہ رنگ ہست و بود نہ تھا