جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں
کوئی عالم ہو نظر میں معتبر ہوتا نہیں
رفتہ رفتہ ہو رہا ہے وہ ستم گر مہرباں
کون کہتا ہے محبت میں اثر ہوتا نہیں
ہے وفائی نے کیا ہے قصۂ غم کو طویل
اب کسی صورت یہ قصہ مختصر ہوتا نہیں
کب نگاہوں میں نہیں ہوتا تری فرقت کا غم
کون سا عالم ہے جب درد جگر ہوتا نہیں
شدت غم میں کمی ہوتی نہیں رونے سے کچھ
لشکر غم آنسوؤں سے منتشر ہوتا نہیں
اب بھی نظریں ہیں فراز طور پر پیہم مگر
ہائے وہ جلوہ کہ جو بار دگر ہوتا نہیں
راہبر کی سازشوں نے وہ دئے ہیں غم ندیمؔ
اب کسی صورت یقین راہ بر ہوتا نہیں

غزل
جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں
راج کمار سوری ندیم