EN हिंदी
جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں | شیح شیری
jab faraaz-e-baam par wo jalwa-gar hota nahin

غزل

جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں

راج کمار سوری ندیم

;

جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں
کوئی عالم ہو نظر میں معتبر ہوتا نہیں

رفتہ رفتہ ہو رہا ہے وہ ستم گر مہرباں
کون کہتا ہے محبت میں اثر ہوتا نہیں

ہے وفائی نے کیا ہے قصۂ غم کو طویل
اب کسی صورت یہ قصہ مختصر ہوتا نہیں

کب نگاہوں میں نہیں ہوتا تری فرقت کا غم
کون سا عالم ہے جب درد جگر ہوتا نہیں

شدت غم میں کمی ہوتی نہیں رونے سے کچھ
لشکر غم آنسوؤں سے منتشر ہوتا نہیں

اب بھی نظریں ہیں فراز طور پر پیہم مگر
ہائے وہ جلوہ کہ جو بار دگر ہوتا نہیں

راہبر کی سازشوں نے وہ دئے ہیں غم ندیمؔ
اب کسی صورت یقین راہ بر ہوتا نہیں