EN हिंदी
جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظ | شیح شیری
jata hai mere ghar se dil-dar KHuda-hafiz

غزل

جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظ

میر محمدی بیدار

;

جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظ
ہے زندگی اب مشکل بے یار خدا حافظ

وہ مست شراب حسن غصے سے نہایت ہی
کھینچے ہوئے آتا ہے تلوار خدا حافظ

مجھ پاس طبیب آ کے کہنے لگا اے یار
بے طرح کا ہے اس کو آزار خدا حافظ

حاصل نہیں درماں کا وہ ہے یہ مرض جس سے
جاں بر نہ ہوا کوئی بیمار خدا حافظ

بے طرح کچھ ایدھر کو وہ مست شراب حسن
کھینچے ہوئے آتا ہے تلوار خدا حافظ

اے شیخ تو اس بت کے کوچے میں تو جاتا ہے
ہو جائے نہ یہ سبحہ زنار خدا حافظ

ڈرتا ہوں کہ دل ہر دم ملتا ہے نہ ہو جاوے
اس چشم ستم گر کا بیمار خدا حافظ

یوں مہر سے فرمایا اس ماہ نے وقت صبح
ہم جانے ہیں اب تیرا بیدارؔ خدا حافظ