جانے کیوں بھائی کا بھائی کھل کے دشمن ہو گیا
گھر میں دیواریں اٹھانا اب تو فیشن ہو گیا
ایک مفلس کو سڑک پر گالیاں دینے کے بعد
وہ سمجھتا ہے ہمارا نام روشن ہو گیا
آج تو آئے ہمیں کس کی قیادت پر یقیں
کل جو اپنا رہنما تھا آج رہزن ہو گیا
دیکھ کر بچوں کو بھی اب یاد آتا ہی نہیں
محو کچھ ایسا ہمارے دل سے بچپن ہو گیا
چھاتے چھاتے چھا گئی فصل بہاراں پر خزاں
دیکھتے ہی دیکھتے پامال گلشن ہو گیا
میں نے تو حق بات ہی منہ سے نکالی تھی وسیمؔ
جانے کیوں سارا زمانہ میرا دشمن ہو گیا

غزل
جانے کیوں بھائی کا بھائی کھل کے دشمن ہو گیا
وسیم مینائی