EN हिंदी
جان فکر و فن اب بھی عشق کی کہانی ہے | شیح شیری
jaan-e-fikr-o-fan ab bhi ishq ki kahani hai

غزل

جان فکر و فن اب بھی عشق کی کہانی ہے

جعفر بلوچ

;

جان فکر و فن اب بھی عشق کی کہانی ہے
لفظ ہیں نئے لیکن داستاں پرانی ہے

زندگی کے افسانے ایک سے سہی لیکن
جو مری کہانی ہے وہ مری کہانی ہے

دیکھتا ہے رہ رہ کر منہ نگاہ والوں کا
مصرعۂ غریب اپنا نقش بے زبانی ہے

التفات فرمائیں یا تغافل اپنائیں
مدعا حسینوں کا صرف جاں ستانی ہے

پر خطا سہی جعفرؔ بے وفا سہی جعفرؔ
خیر تم سہی حق پر بات کیا بڑھانی ہے