جائے خرد نہیں ہے کہ فرزانہ چاہئے
ہو کا مقام ہے کوئی دیوانہ چاہئے
ہے اس میں قید شہر نہ ویرانہ چاہئے
بہر فراغ طبع فقیرانہ چاہئے
گنجائش تصور یک لفظ بھی نہیں
یاں ہر کسی کے واسطے افسانہ چاہئے
یاں ہر قدم ہے محشر امکان نو بہ نو
یاں ہر قدم پہ سجدۂ شکرانہ چاہئے
جب تک کہ ہیں زمانے میں ہم سے خراب لوگ
مسجد کہیں کہیں کوئی مے خانہ چاہئے
معلوم ہے خدا کو جو حالت دلوں کی ہے
اے شیخ ہم فقیروں پہ فتویٰ نہ چاہئے
رکھتے ہیں انجمؔ آپ جو اوروں کے واسطے
اپنے لیے بھی تو وہی پیمانہ چاہئے
غزل
جائے خرد نہیں ہے کہ فرزانہ چاہئے
انجم رومانی