اسی لباس اسی پیرہن میں رہنا ہے
اسے فقط مرے شعر و سخن میں رہنا ہے
تمام عمر ترا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہو
تمام عمر اسی اک جتن میں رہنا ہے
وہ اہل حسن ہیں ہم سے جدا ہے بزم ان کی
ہم اہل فن ہیں ہمیں اہل فن میں رہنا ہے
ہے تیرا اور مرا ساتھ چند لمحوں کا
پھر اس کے بعد کسے انجمن میں رہنا ہے
کسے ملی ہے یہاں راہ شوق میں منزل
مسافروں کو ہمیشہ تھکن میں رہنا ہے
ہمارا درد بھی اس کے بدن میں ہو رضوانؔ
جب اس کا درد ہمارے بدن میں رہنا ہے

غزل
اسی لباس اسی پیرہن میں رہنا ہے
رضوان الرضا رضوان