EN हिंदी
عشق سے کچھ کام نے کچھ کوئے جاناں سے غرض | شیح شیری
ishq se kuchh kaam ne kuchh ku-e-jaanan se gharaz

غزل

عشق سے کچھ کام نے کچھ کوئے جاناں سے غرض

واجد علی شاہ اختر

;

عشق سے کچھ کام نے کچھ کوئے جاناں سے غرض
گل سے مطلب ہے نہ کچھ خار بیاباں سے غرض

عشق کی سرکار کو بے باک بالکل کر چکے
اب نہ کچھ زنجیر سے مطلب نہ زنداں سے غرض

کس سے ہم جھگڑیں نہیں اپنا کسی ملت میں میل
عشق کے بندے کو کیا گبر و مسلماں سے غرض

عالم وحشت میں عریانی کا جامہ چاہئے
کام ہاتھوں کو گریباں سے نہ داماں سے غرض

تیری نظروں میں نہ ٹھہرے گا یہ روئے آفتاب
تجھ کو اے اخترؔ نہ ہوگی ماہ تاباں سے غرض