اس شہر کج کلاہ کے آثار دیکھنا
اور خود کو بے ردا سر بازار دیکھنا
وہ میرے بادبان کا کھلنا ہوا کے ساتھ
اور مڑ کے تیرا جانب رہوار دیکھنا
آشوب خشت و خاک سے جی کو اماں کہاں
پھر اس پہ رنگ شیشۂ پندار دیکھنا
اب کے لگان کون اٹھانے کو آئے گا
اب کے سروں کی فصل ہے تیار دیکھنا
مسند نشین شہر خرابات کون ہو
کس سے سنبھل سکے گی یہ دستار دیکھنا
گہہ اس فصیل یاد کی قندیل پر نگاہ
گہہ اسپ حرف و خواب کی رفتار دیکھنا
جس میں غریب شہر کی بیٹی چنی گئی
اے میرے شہر یار وہ دیوار دیکھنا

غزل
اس شہر کج کلاہ کے آثار دیکھنا
عشرت آفریں