اس سے پہلے کہ ہمیں اہل جفا رسوا کریں
اپنی جاں دے کر وفا کرنے کا ہم وعدہ کریں
آؤ شبنم کی طرح بن جائیں تقدیر چمن
کیوں کلی بن کر کھلیں اور کھل کے مرجھایا کریں
گلشن ہستی میں ہم ساون کے بادل کی طرح
جھوم کر اٹھا کریں اور ٹوٹ کر برسا کریں
خاکۂ الفت میں خوں بھرنا تھا ہم نے بھر دیا
لوگ ہم کو با وفا یا بے وفا سمجھا کریں
اپنی آنکھوں کا سمندر بہہ کے تو خاموش ہے
دل کے اندر کی سلگتی آگ کو ہم کیا کریں
ایک ہی چلو ہے کافی اہل غیرت کے لیے
ڈوب مرنے کے لیے کیوں خواہش دریا کریں
کھو کے کیا پایا ہے ہم نے پا کے کیا کچھ کھو دیا
آئنہ میں وقت کے ساقی یہ اندازہ کریں
غزل
اس سے پہلے کہ ہمیں اہل جفا رسوا کریں
عبدالحمید ساقی