EN हिंदी
اس سے پہلے کہ چراغوں کو وہ بجھتا دیکھے | شیح شیری
is se pahle ki charaghon ko wo bujhta dekhe

غزل

اس سے پہلے کہ چراغوں کو وہ بجھتا دیکھے

شمیم روش

;

اس سے پہلے کہ چراغوں کو وہ بجھتا دیکھے
اس سے کہنا کہ وہ آئے مرا چہرہ دیکھے

اس سے کہنا مرے چہرے سے یہ آنکھیں لے جائے
اس سے کہنا کہ کہاں تک کوئی رستہ دیکھے

میں نے دیکھا ہے سمندر میں اترتا سورج
اس سے کہنا کہ مشیت کا اشارا دیکھے

اس سے کہنا یہ منادی بھی کرا دی جائے
کوئی اس عہد میں اب خواب نہ سچا دیکھے

ایک مدت سے ان آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
اس سے کہنا وہ کوئی خواب نہ ایسا دیکھے

اس سے کہنا کبھی وہ بھی تو سر شام روشؔ
میری پلکوں پہ ستاروں کو اترتا دیکھے