اس قدر خود پہ ہم جفا نہ کریں
جسم کو جان سے جدا نہ کریں
اشک از چشم من جدا نشود
آپ ایسی کبھی دعا نہ کریں
آؤ عہد وفا کریں دونوں
اور عہد وفا وفا نہ کریں
پھول بن کر مہکنے لگتے ہیں
آپ زخموں کو یوں چھوا نہ کریں
دور مانا زمین ہے اس سے
آسماں سے مگر کہا نہ کریں
اور بھی کچھ مزید دہکے گی
آگ کو یوں ہوا دیا نہ کریں
کیسے بھولیں گے مجھ کو ان سے کہو
ذکر اتنا مرا کیا نہ کریں
ہم بھی انسان ہیں فرشتے نہیں
یہ تو ممکن نہیں خطا نہ کریں

غزل
اس قدر خود پہ ہم جفا نہ کریں
شہزاد رضا لمس