اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط
کیا جانے کیا سہی ہے واقع میں کیا غلط
دیکھا ہے میں رباعیٔ ہستی کو غور سے
پر لفظ نادرست ہیں حد مدعا غلط
اظہار عشق ڈول ہی اپنا نہیں ہے شوخ
جن نے کہا یہ تجھ سے ہے محض افترا غلط
اس مارپیچ کوچہ میں کاکل کے دل ہے غم
جس میں کہ راہ خضر نے اکثر کیا غلط
قائمؔ نہ عیش نقد کو نسیہ پہ چھوڑیئے
کیا جانے بات قصہ کی ہے راست یا غلط
غزل
اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط
قائم چاندپوری