EN हिंदी
اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے | شیح شیری
is dukh mein hae yar yagane kidhar gae

غزل

اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے
سب چھوڑ ہم کو غم میں نہ جانے کدھر گئے

جو اس پری کو شیشۂ دل میں کرے تھے بند
وے علم عاشقی کے سیانے کدھر گئے

فوجیں جنوں کی دیکھ کے یک بارگی سبھی
اس ملک دل سے عقل کے تھانے کدھر گئے

معلوم ہے کسو کو کہ وہ آج شعلہ خو
ہم کو جلا کے آگ لگانے کدھر گئے

ڈھونڈا بہت پا ہم نے نہ پایا انہوں کا کھوج
دل کو چرا کے ہم سے چھپانے کدھر گئے

حاتمؔ کے دل کو مصرع اول نے خوں کیا
اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے