اقرا کی سوغات کی صورت آ
ہونٹوں پر آیات کی صورت آ
سوکھ چلے ہیں آنگن کے پودے
بے موسم برسات کی صورت آ
شاخ یقیں کی بے ثمری اور میں
بار آور شبہات کی صورت آ
میں پروردہ تیرہ بختی کا
میرے گھر تو رات کی صورت آ
میں اپنی تحدید میں ہوں مشغول
آ توسیع ذات کی صورت آ
فکر کے تیرہ خانے روشن کر
لو دیتے جذبات کی صورت آ
راس آئے مجھ کو اجیالے کب
مبہم امکانات کی صورت آ
غزل
اقرا کی سوغات کی صورت آ
فضا ابن فیضی