EN हिंदी
اک نیا لہجہ بنایا حرف عالمگیر کا | شیح شیری
ek naya lahja banaya harf-e-alamgir ka

غزل

اک نیا لہجہ بنایا حرف عالمگیر کا

کرار نوری

;

اک نیا لہجہ بنایا حرف عالمگیر کا
فکر کو گرما گیا شعلہ مری تقریر کا

ولولہ کچھ کم نہ تھا بیتابئ‌ تدبیر کا
کس طرح ہم مان لیتے فیصلہ تقدیر کا

ذہن پر غالب رہا ہے خود ستائی کا جنوں
ہم کہ منہ دیکھا کئے خود اپنی ہی تصویر کا

خود شناسی سے ملی ہے زندگی کی آرزو
زندگی خود بن گئی حلقہ مری زنجیر کا

جھوٹ بولے دوسروں کی آبرو کے واسطے
ہم نے ذمہ لے لیا ہے غیر کی توقیر کا

میں نے اس انداز سے گلشن میں کی نوریؔ فغاں
شور برپا کر دیا گلچیں نے دار و گیر کا