ابتدا کتنی محبت کی حسیں ہوتی ہے
زندگی خواب پہ مائل بہ یقیں ہوتی ہے
آتش رشک سے جلتا ہے دل درد نواز
کوئی افتاد اگر اور کہیں ہوتی ہے
اصل ایماں ہے محبت جسے قسمت سے ملے
کون کہتا ہے کہ یہ دشمن دیں ہوتی ہے
کروٹیں درد بدلتا ہے خدا خیر کرے
ایک کسک اور نئی دل کے قریں ہوتی ہے
اشکؔ آنکھوں میں ہیں گر اہل محبت کی تو کیا
چوٹ لگتی ہے جہاں ٹیس وہیں ہوتی ہے

غزل
ابتدا کتنی محبت کی حسیں ہوتی ہے
سید محمد ظفر اشک سنبھلی