EN हिंदी
حصول فقر گر چاہے تو چھوڑ اسباب دنیا کو | شیح شیری
husul-e-faqr gar chahe to chhoD asbab-e-duniya ko

غزل

حصول فقر گر چاہے تو چھوڑ اسباب دنیا کو

میر محمدی بیدار

;

حصول فقر گر چاہے تو چھوڑ اسباب دنیا کو
لگا دے آگ یکسر بستر سنجاب و دیبا کو

رکھے ہیں حق پرستاں ترک جمعیت میں جمعیت
میسر ہووے یہ دولت کہاں ارباب دنیا کو

فریب رنگ و بوئے دہر مت کھا مرد عاقل ہو
سمجھ آتش کدہ اس گلشن شاداب دنیا کو

سیہ مست مے تحقیق ہو گر پاک طینت ہے
نجس مت جام کر تو بھر کے بس خوباب دنیا کو

یہ ہے بیدارؔ زہر آلودہ مار اس سے حذر کرنا
نہ لینا ہاتھ میں تو گیسوئے پر تاب دنیا کو