EN हिंदी
حسن سے ہٹ کے محبت کی نظر جائے کہاں | شیح شیری
husn se haT ke mohabbat ki nazar jae kahan

غزل

حسن سے ہٹ کے محبت کی نظر جائے کہاں

محبوب خزاں

;

حسن سے ہٹ کے محبت کی نظر جائے کہاں
کوئی منزل نہ ملے راہ گزر جائے کہاں

تم بہت دور ہو ہم بھی کوئی نزدیک نہیں
دل کا کیا ٹھیک ہے کم بخت ٹھہر جائے کہاں

دیکھیے خواب سحر چاٹیے دیوار ازل
رات جاتی نظر آتی ہے مگر جائے کہاں

رخ صحرا ہے خزاںؔ گھر کی طرف مدت سے
ہم جو صحرا کی طرف جائیں تو گھر جائے کہاں