حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
دل کی جانب نظر ہے کیا کہئے
پھر وہی رہ گزر ہے کیا کہئے
زندگی راہ پر ہے کیا کہئے
حسن خود پردہ ور ہے کیا کہئے
یہ ہماری نظر ہے کیا کہئے
آہ تو بے اثر تھی برسوں سے
نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہئے
حسن ہے اب نہ حسن کے جلوے
اب نظر ہی نظر ہے کیا کہئے
آج بھی ہے مجازؔ خاک نشیں
اور نظر عرش پر ہے کیا کہئے
غزل
حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
اسرار الحق مجاز