حسن کافر شباب کا عالم
سر سے پا تک شراب کا عالم
عرق آلود چہرۂ تاباں
شبنم و آفتاب کا عالم
وہ مری عرض شوق بے حد پر
کچھ حیا کچھ عتاب کا عالم
اللہ اللہ وہ امتزاج لطیف
شوخیوں میں حجاب کا عالم
ہمہ نور و سرور کی دنیا
ہمہ حسن و شباب کا عالم
وہ لب جوئبار و موسم گل
وہ شب ماہتاب کا عالم
زانوئے شوق پر وہ پچھلے پہر
نرگس نیم خواب کا عالم
دیر تک اختلاط راز و نیاز
یک بیک اجتناب کا عالم
لاکھ رنگیں بیانیوں پہ مری
ایک سادہ جواب کا عالم
غم کی ہر موج موج طوفاں خیز
دل کا عالم حباب کا عالم
دل مطرب سمجھ سکے شاید
اک شکستہ رباب کا عالم
وہ سماں آج بھی ہے یاد جگرؔ
ہاں مگر جیسے خواب کا عالم
غزل
حسن کافر شباب کا عالم
جگر مراد آبادی