EN हिंदी
ہوا سرکش اندھیرا سخت جاں ہے | شیح شیری
hua sarkash andhera saKHt-jaan hai

غزل

ہوا سرکش اندھیرا سخت جاں ہے

شہناز نبی

;

ہوا سرکش اندھیرا سخت جاں ہے
چراغوں کو مگر کیا کیا گماں ہے

یقیں تو جوڑ دیتا ہے دلوں کو
کوئی شے اور اپنے درمیاں ہے

ابھی سے کیوں لہو رونے لگی آنکھ
پس منظر بھی کوئی امتحاں ہے

وہی بے فیض راتوں کا تسلسل
وہی میں اور وہی خواب گراں ہے

مرے اندر ہے ان پیاسا کنارہ
مرے اطراف اک دریا رواں ہے