EN हिंदी
ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے | شیح شیری
hua hai ishq taza ibtidai aah hoti hai

غزل

ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے

خواجہ محمد وزیر لکھنوی

;

ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے
مبارک طفل دل کی آج بسم اللہ ہوتی ہے

ملا جب درہم داغ جنوں گھبرا کے دل بولا
یہی کیا عشق کی سرکار میں تنخواہ ہوتی ہے

بیاں کرتا نہیں دل وصف اس روۓ مخطط کا
خدا کے گھر میں تفسیر کلام اللہ ہوتی ہے

فروغ اپنا سوا ہوتا ہے ظلم چرخ گرداں سے
جو دل جلتا ہے روشن اور شمع آہ ہوتی ہے