ہزاروں غم ہیں اس منزل میں منزل دیکھنے والے
کلیجہ تھام لے اپنا مرا دل دیکھنے والے
یہ دل والوں کو تعلیم سجود پائے جاناں ہے
سر ہر موج کو برپائے ساحل دیکھنے والے
ہر اک ذرے میں پوشیدہ ہے اک طغیان مدہوشی
سنبھل کر دیکھنا پیمانۂ دل دیکھنے والے
مٹاتا جا رہا ہوں نقش پا صحرا نوردی میں
کہاں ڈھونڈیں گے مجھ کو میری منزل دیکھنے والے
تیرے دل میں ہزاروں محفلیں جلووں کی پنہاں ہیں
فلک پر انجم تاباں کی محفل دیکھنے والے
فشار ضبط سے لیلیٰ کہیں مجنوں نہ ہو جائے
نہ دیکھ اب سوئے محمل سوئے محمل دیکھنے والے
کسی کا عکس ہوں احسانؔ مراعات حقیقت میں
مجھے سمجھیں گے کیا تصویر باطل دیکھنے والے
غزل
ہزاروں غم ہیں اس منزل میں منزل دیکھنے والے
احسان دانش