EN हिंदी
ہٹا کے میز سے اک روز آئینہ میں نے | شیح شیری
haTa ke mez se ek roz aaina maine

غزل

ہٹا کے میز سے اک روز آئینہ میں نے

عزیز بانو داراب وفا

;

ہٹا کے میز سے اک روز آئینہ میں نے
پھر اپنے آپ سے رکھا نہ واسطہ میں نے

جب اپنے آپ سے پہچان اپنی کھو کے ملی
تو خود ہی کاٹ دیا اپنا راستہ میں نے

میں کم سنی میں بھی گڑیا کبھی نہیں کھیلی
پلوں میں طے کیا برسوں کا فاصلہ میں نے

چراغ ہوں مجھے جب دھوپ راس آ نہ سکی
تو خود سکوڑ لیا اپنا دائرہ میں نے

میں اپنے آپ میں ہوں یا نہیں، کبھی اپنا
کسی کو ٹھیک بتایا نہیں پتہ میں نے

عجیب کیا جو بکھیرا نہیں سمیٹ کے پھر
تمام عمر امیدوں کا سلسلہ میں نے