EN हिंदी
ہر ذرہ گلفشاں ہے نظر چور چور ہے | شیح شیری
har zarra gul-fishan hai nazar chur chur hai

غزل

ہر ذرہ گلفشاں ہے نظر چور چور ہے

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

ہر ذرہ گلفشاں ہے نظر چور چور ہے
نکلے ہیں مے کدے سے تو چہرے پہ نور ہے

ہاں تو کہے تو جان کی پروا نہیں مجھے
یوں زندگی سے مجھ کو محبت ضرور ہے

اب اے ہوائے چرخ کہن تیری خیر ہو
اٹھنے کو اس زمین سے شور نشور ہے

اپنا جو بس چلے تو تجھے تجھ سے مانگ لیں
پر کیا کریں کہ عشق کی فطرت غیور ہے

نازک تھا آبگینۂ دل ٹوٹ ہی گیا
تو اب نہ ہو ملول ترا کیا قصور ہے

عارض پہ تیرے میری محبت کی سرخیاں
میری جبیں پہ تیری وفا کا غرور ہے