ہر طرف کرب کے منظر ہیں جدھر جاتا ہوں
لمحہ لمحہ کبھی جیتا کبھی مر جاتا ہوں
بد گماں ایسا ہوا ہوں میں فریبوں سے ترے
سچ بھی جب سامنے آتا ہے تو ڈر جاتا ہوں
انتقاماً یہ روش میں نے بھی اپنائی ہے
جب مکرتا ہے کوئی میں بھی مکر جاتا ہوں
دھوپ سہہ لینے کی عادت نے یہ جرأت بخشی
سر پہ سورج کو اٹھائے میں گزر جاتا ہوں
آئنہ بن گیا ہم راز نیازیؔ جب سے
اپنے چہرے کو میں خود دیکھ کے ڈر جاتا ہوں

غزل
ہر طرف کرب کے منظر ہیں جدھر جاتا ہوں
قاسم نیازی