EN हिंदी
ہر شے لمحے کی مہماں ہے کیا گل کیا خوشبو | شیح شیری
har shai lamhe ki mehman hai kya gul kya KHushbu

غزل

ہر شے لمحے کی مہماں ہے کیا گل کیا خوشبو

منظور عارف

;

ہر شے لمحے کی مہماں ہے کیا گل کیا خوشبو
کیا مے کیا نشۂ آئینہ کیا آئینہ رو

مورنی کی یہ خواہش وجد میں آ کر ناچے مور
پیاس بجھانے کو دے دے بس دو قطرے آنسو

کیا تھا وہ لمحوں کی رفاقت ہو گئی خواب و خیال
تجھ بن ساری عمر رہا خالی میرا پہلو

ذہنی رشتے قلبی ناطے سب اغراض پسند
سب لمحوں کے جادوگر ہیں کیا میں اور کیا تو

عارفؔ کیا تدبیر ہو اس کو کیسے رام کروں
میں اک خالی ہاتھ شکاری وہ اک تیز آہو