ہر موقعے کی ہر رشتے کی ڈھیر نشانی اس کے پاس
البم کے ہر اک فوٹو کی ایک کہانی اس کے پاس
شہر وہ ساہوکار ہے جس کو کوس رہا ہے ہر کوئی
یہ سچ بھی سب کو معلوم ہے دانہ پانی اس کے پاس
اماں کی باتوں میں آنکھیں سکھ دکھ سپنے سب تو ہیں
رام کہانی اس کے پاس کبرا بانی اس کے پاس
کئی خزانے قصے والے اک بچے کے پاس ملے
دادا دادی اس کے پاس نانا نانی اس کے پاس
سوچ رہا ہوں گاؤں میں جا کر کچھ دن اب آرام کروں
وہیں کہیں پر رکھ آیا ہوں نیند پرانی اس کے پاس

غزل
ہر موقعے کی ہر رشتے کی ڈھیر نشانی اس کے پاس
پرتاپ سوم ونشی