ہر گھڑی چشم خریدار میں رہنے کے لیے
کچھ ہنر چاہئے بازار میں رہنے کے لیے
میں نے دیکھا ہے جو مردوں کی طرح رہتے تھے
مسخرے بن گئے دربار میں رہنے کے لیے
ایسی مجبوری نہیں ہے کہ چلوں پیدل میں
خود کو گرماتا ہوں رفتار میں رہنے کے لیے
اب تو بدنامی سے شہرت کا وہ رشتہ ہے کہ لوگ
ننگے ہو جاتے ہیں اخبار میں رہنے کے لیے
غزل
ہر گھڑی چشم خریدار میں رہنے کے لیے
شکیل اعظمی