EN हिंदी
ہر ایک گام پہ سجدہ یہاں روا ہوگا | شیح شیری
har ek gam pe sajda yahan rawa hoga

غزل

ہر ایک گام پہ سجدہ یہاں روا ہوگا

وحیدہ نسیم

;

ہر ایک گام پہ سجدہ یہاں روا ہوگا
خودی کا دور ہے ہر شخص اب خدا ہوگا

بنام فصل بہاراں خزاں کی پوجا ہے
یہی مذاق گلستاں رہا تو کیا ہوگا

دھواں سا اٹھنے لگا دل سے اہل محفل میں
نیا چراغ کوئی بزم میں جلا ہوگا

تمہارے شہر میں آئے ہیں اہل غربت پھر
اس آس پر کہ کوئی درد آشنا ہوگا

جرس ہے ان کا صدا ان کی کارواں ان کے
سوائے گرد سفر میرے پاس کیا ہوگا

کبھی نہ عہد جنوں میں کسی نے سوچا تھا
خرد کا دور بہت صبر آزما ہوگا

نسیمؔ ہم سے ہے زندہ جہاں میں نام وفا
ہمارے بعد زمانہ بدل چکا ہوگا