EN हिंदी
ہر ایک گام پہ حد ہر قدم در و دیوار | شیح شیری
har ek gam pe had har qadam dar-o-diwar

غزل

ہر ایک گام پہ حد ہر قدم در و دیوار

احسان اکبر

;

ہر ایک گام پہ حد ہر قدم در و دیوار
فضائے شہر بنی بیش و کم در و دیوار

یہی تھے صحن فضا اور یہی گھر آنگن تھا
تم آئے ہو تو ہوئے محتشم در و دیوار

ہم اپنے درد ہواؤں سے بھی نہیں کہتے
اٹھائے پھرتے ہیں خود اپنے غم در و دیوار

یہ ریگ زار ہے اور اس کی اپنی دنیا ہے
یہاں ہمیشہ رہے کم سے کم در و دیوار

ہوا وطن کی پلٹ آئی بادبان کے ساتھ
وہی یہاں بھی فضا آشرم در و دیوار

نظر کے آگے نہیں پر نظر میں زندہ ہیں
سکول بستے گھروندے قلم در و دیوار

گئے جہاں بھی وہیں شہر بس گیا احسانؔ
ازل سے اپنے رہے ہم قدم در و دیوار