EN हिंदी
ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ | شیح شیری
har dua hogi be-asar na samajh

غزل

ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ

آنند سروپ انجم

;

ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ
آج ناحق ہے آنکھ تر نہ سمجھ

زیست مشکل سہی مگر اے دوست
موت آسان رہ گزر نہ سمجھ

حوصلہ رکھ تو رہرو منزل
تھک کے رستے کو اپنا گھر نہ سمجھ

پوجتا ہوں میں پتھروں کے صنم
میرے دل میں ہے کوئی ڈر نہ سمجھ

جا بہ جا سن تو میری سرگوشی
میں فضا میں ہوں منتشر نہ سمجھ

جن چراغوں کی لو بہت کم ہے
ان چراغوں کو معتبر نہ سمجھ

میں تہی دست مفلس و نادار
تو مجھے دست بے ہنر نہ سمجھ

میں ہوں قائل تری پرستش کا
تجھ سے مانگوں گا میں گہر نہ سمجھ

تیری دستک کا منتظر انجمؔ
شہر میں ہوگا کوئی در نہ سمجھ