EN हिंदी
ہر چند اپنے عکس کا دل دردمند ہو | شیح شیری
har-chand apne aks ka dil dardmand ho

غزل

ہر چند اپنے عکس کا دل دردمند ہو

سلطان اختر

;

ہر چند اپنے عکس کا دل دردمند ہو
آئینے کے لبوں پہ اگر زہر خند ہو

بے مہر آفتاب کا دروازہ بند ہو
آندھی ذرا تھمے تو گھٹا سر بلند ہو

ہر لمحہ اس کی مدح سرائی نہ کیجیے
ممکن ہے ایسی بات اسے نا پسند ہو

ہر گام حوصلوں کا یہی مدعا رہا
گمراہ زندگی کی مسافت دو چند ہو

اخترؔ میں اختلاف کا قائل نہیں مگر
احباب کا مزاج ہی جب شر پسند ہو